گلگت بلتستان کی ثقافت معاشراتی برائاں اور سوشل میڈیا پر انتہا پسندی - آزادی اظہار رائے

Breaking

آزادی اظہار رائے

اس بلاگ کا مقصد خبروں اور سماجی رجحانات کو شائع ۔کرنا ہے اور مقامی و متنوع ثقافتوں کو فروغ دینا، انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کرنا، ترقی پسند خیالات کو فروغ دینا ، اور رائے اظہار کرنے کی آزادی کو فروغ دینا ہے

Saturday, February 2, 2019

گلگت بلتستان کی ثقافت معاشراتی برائاں اور سوشل میڈیا پر انتہا پسندی

 گلگت بلتستان کے کلچر میں یہ نہیں ہے کہ لڑکیاں اپنی کوئی پروگرام ارینج کر کے خوشی منائیں اور ناچ گانا کریں بلکہ 
گلگت بلتستان کا کلچر BKism ہے ، B: مطلب "بالو " بالو شنا زبان میں لڑکے کو کہتے ہیں۔ K :" کٹر " زبردستی سیکس کرنا ۔ BK بالو کٹر چھوٹے لڑکوں پہ جنسی زیادتی کرنا ۔ اس کی ایک مثال جو کہ میڈیا پر ڈسکس ہوئی اور ریپورٹ کی کی گئی 2014 میں 8 سال کے ایک لڑکے سے محلہ کے لڑکوں نے جنسی زیادتی کی، اور اسے قتل کر دیا۔ 




پچھلے دنوں ایک 13 سالہ لڑکی کو ڈی ایچ کیو ہسپتال گلگت سے اغواء کر لیا گیا اور اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی یہ وہ کیسز ہیں جن کی ریپورٹ درج کی گئی اور ایسے بہت سارے کیسز ہیں جن کو دبایا گیا،۔
خیر BK تو گلگت کا کلچر ہیں گلگت شہر کے ہر دوسرے لڑکے سے پوچھو وہ آپ کو ایسے کہیں بندوں کے بارے میں بتا دے گا جو کہ BK ہے ۔


ہاں جو کلچر کے ٹھکادار جب بھی کوئی پروگرام کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر رکھتے ہیں تو اسے مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے کلچر کے خلاف ہے فلاں فلاں، یہ وہی نکمے، بددماغ ، بے وقوف، لوگ ہوتے ہیں جن کو کلچر کا تعریف ہی نہیں پتا ہے، ۔
گلگت بلتستان کے نام پہ پیجز چلانے والے بے وقوف ، جاہل اور انتہا پسند ایڈمنز کو کہیں پہ بھی کوئی ویڈیوز ملتی ہے جن میں خواتین ناچ گانے کرتی ہوئی نظر آتی ہے تو ان پہ تنقید برائے تنقید شروع کرتے ہیں، کہ یہ گلگت بلتستان کا کلچر نہیں ہے، یہ بے حیائ پھیلا رہے ہیں فلاں فلاں، جو کہ" زن بےزاری " misogyny ہی نہیں کرتے بلکہ ایک خاص کمیونٹی اور ایک خاص علاقے کے لوگوں کو ٹارگٹ کررہے ہوتے، ہے جہاں پہ عورتوں کو خود مختاری ری گئی ہے، ۔



اول تو ان کو کلچر کا تعریف ہی نہیں پتا ہے، اور ان کو بتاتا چلوں کہ ایسے احمقانہ پوسٹ کرنے سے اجتناب کریں اور اپنے معاشرے کے برائیوں پر بھی تھوڑا نظر ڈالیں۔ خواتین کا ناچ گانا میں حصہ لینے سے، یا خواتین کی خودمختاری سے نہ ہی کلچر کو نقصان پہنچتا ہے اور نہ ہی معاشرے کو، ہاں اگر آپ کو زیادہ ہی اتنی تکلیف ہوتی ہے تو اپنے گھر کی خواتین تک محدود رہے، BK اور ریپ جیسی سماجی برائیاں جو آپکی کلچر کا حصہ بن چکی ہے ان کی روک تھام کیلئے کچھ کریں۔

No comments:

Post a Comment

this blog uses premium CommentLuv
Notify me of follow-up comments?”+”Submit the ... “blog” “submit the word you see below:;Enter YourName@YourKeywords"
;if you have a website, link to it here
; ;post a new comment

'; (function() { var dsq = document.createElement('script'); dsq.type = 'text/javascript'; dsq.async = true; dsq.src = '//' + disqus_shortname + '.disqus.com/embed.js'; (document.getElementsByTagName('head')[0] || document.getElementsByTagName('body')[0]).appendChild(dsq); })();