پاکستانی عدالت نے عیسائی جوڑے کو زندہ جلانے کے الزام میں ماخوذ 20 مشتبہ افراد کو بری کردیا - آزادی اظہار رائے

Breaking

آزادی اظہار رائے

اس بلاگ کا مقصد خبروں اور سماجی رجحانات کو شائع ۔کرنا ہے اور مقامی و متنوع ثقافتوں کو فروغ دینا، انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کرنا، ترقی پسند خیالات کو فروغ دینا ، اور رائے اظہار کرنے کی آزادی کو فروغ دینا ہے

Sunday, March 25, 2018

پاکستانی عدالت نے عیسائی جوڑے کو زندہ جلانے کے الزام میں ماخوذ 20 مشتبہ افراد کو بری کردیا


پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں انسداد ِدہشت گردی کی ایک عدالت نے 2014ء میں ضلع قصور کے علاقے کوٹ
رادھا کشن میں ایک عیسائی جوڑے کو زندہ جلانے کے واقعے میں ماخوذ بیس افراد کو بری کردیا ہے۔



ان مشتبہ افراد پر الزام تھا کہ انھوں نے نومبر 2014ء میں مقدس اوراق جلانے پر مسیحی نوجوان شہزاد اور اور اس کی بیوی شمع کو ایک بھٹہ خشت میں ڈال کر زندہ جلا دیا تھا۔ علاقے کی ایک مسجد سے اعلان کیا گیا تھا کہ مسیحی جوڑے نے قرآن مجید کے اوراق کی توہین کی تھی۔اس کے بعد وہاں چار سو سے ایک ہزار افراد جمع ہوگئے تھے اور انھوں نے بھٹہ خشت پر کام کرنے والے اس میاں بیوی کو دہکتے کوئلوں میں ڈال دیا تھا۔شمع تین بچوں کی ماں تھی اور واقعے کے وقت حاملہ تھی۔ پولیس نے اس واقعے کے بعد 660 دیہاتیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ انسداد ِدہشت گردی کی عدالت نے آج ہفتے کے

روز ان میں سے بیس مشتبہ افراد کو شک کا فائدہ دے کر بری کردیا ہے۔


نومبر 2015ء میں عدالت نے پانچ افراد کو مذکورہ میاں بیوی کو زندہ جلانے کے الزام میں قصور وار قرار دے کر سزائے موت کا حکم دیا تھا۔آٹھ اور ملزموں کو قصور وار قرار دے کر دو ، دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔2015ء میں عدالت نے واقعے میں ملوث ہونے کے الزام میں 106 مشتبہ افراد پر فردِ جرم عاید کی تھی


اس عدالت کو بھی اس کیس میں 93 مشتبہ افراد کو 2016 می بری کردیا تھا



امریکی ریاستی محکمہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی توہین مذہب کی قوانین کو اکثر عدالتی انصاف کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے.

No comments:

Post a Comment

this blog uses premium CommentLuv
Notify me of follow-up comments?”+”Submit the ... “blog” “submit the word you see below:;Enter YourName@YourKeywords"
;if you have a website, link to it here
; ;post a new comment

'; (function() { var dsq = document.createElement('script'); dsq.type = 'text/javascript'; dsq.async = true; dsq.src = '//' + disqus_shortname + '.disqus.com/embed.js'; (document.getElementsByTagName('head')[0] || document.getElementsByTagName('body')[0]).appendChild(dsq); })();