سکردو نائلہ زیادتی کیس نام نہاد پنچائیت اور پولیس - آزادی اظہار رائے

Breaking

آزادی اظہار رائے

اس بلاگ کا مقصد خبروں اور سماجی رجحانات کو شائع ۔کرنا ہے اور مقامی و متنوع ثقافتوں کو فروغ دینا، انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کرنا، ترقی پسند خیالات کو فروغ دینا ، اور رائے اظہار کرنے کی آزادی کو فروغ دینا ہے

Sunday, September 30, 2018

سکردو نائلہ زیادتی کیس نام نہاد پنچائیت اور پولیس

سکردو کے مضافاتی علاقہ کواردومیں پنسل خریدنے دکان پر جانے والی بارہ سالہ بچی نائلہ کو اوباش نوجوان نے مبینہ طورپر اپنی ہوس کا نشانہ بنانے بنا ڈالا۔واقعہ کے بعد ملزم کے ورثاء اورقریبی رشتہ داروں نے پولیس ملازم کے ذریعے سادہ کاغذ پر تحریر لکھ کر بچی کے ورثاء کو زبردستی صلح پر مجبور کرلیا۔نام نہاد پنچائیت کے فیصلے کے مطابق سات سال بعد ملزم کے سب سے چھوٹے بھائی ندیم متاثرہ بچی کے ساتھ شادی کرئے گا اور اگرمقررہ مدت کے بعد ملزم پارٹی اس شادی کے لئے تیار نہ ہوئے تو پھرملزم پارٹی متاثرہ بچی کے والدین کو پانچ لاکھ روپے بطورجرمانہ اداکرئے گی۔


گمبہ پولیس نے ملزم کو گرفتارکرلیاجبکہ متاثرہ بچی کے والدین کوتھانے بلاکر قانونی کارروائی کا آغاز بھی کردیاہے ۔صلح کے دوران موجود متاثرہ بچی کے ماموں زادبھائی نے اصل حقیقت سے پردہ اٹھادیا۔معلوم ہواہے کہ کواردو کے علاقہ استانہ کے رہائشی ماسٹررضا کے گھرمیں ایک کمرہ میں دکان کھلاہواہے
۔جہاں پنسل خریدنے بارہ سالہ نائلہ بتول دخترمحمدیوسف گئی توملزم نسیم سحر نے بچی کو اکیلے پاکر مبینہ طورپر اسے دبوچ لیااوراسے زیادتی کانشانہ بناڈالا۔متاثرہ بچی نے گھرواپس جاکر اپنی والدہ خورشیدہ کو واقعہ سے متعلق بتایا۔متاثرہ بچی کے ورثاء کے احتجاج پر ملزم نسیم سحرکے ورثاء نے قریبی رشتہ داروں کے ہمراہ بچی کے گھرجاکر والدین کو دس ہزار روپے دیئے اورمعاملہ وقتی طورپر دبانے میں کامیاب ہوگئے۔بعدازاں متاثرہ بچی کے ماموں زاد بھائی محمدبشارت نے اس ظلم وزیادتی پر آواز اٹھانے کے لئے بچی کے ورثاء کو ایس پی آفس سکردو لے جانے کا پروگرام بنایا۔اسی رات یعنی 24ستمبر کو ملزم نسیم اختر کے والد ماسٹررضا اوردیگرکو اس نئی صورتحال کا علم ہوگیاجس پر وہ اپنے کزن اخون شیرمحمد اورسلیمان کے ہمراہ متاثرہ بچی کے گھرپہنچ گیا۔جس کے بعد بچی کے ماموں سجاد کو بھی وہیں بلالیاگیا۔تقریباً پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والے اس نام نہاد پنچائیت میں جس میں ملزم نسیم سحر کی طرف سے اس کا والد ماسٹر رضا،دونوں کزن اخون شیرمحمد،سلیمان ،فداحسین ولد اخون محمدعلی اورپولیس ملازم شبیرحسین ولد ماسٹررسول ساکن زگنگ لاء کی موجودگی میں متاثرہ بچی کے ورثاء پر دباؤڈال کر ایک سادہ کاغذ پر تحریر لکھ دی گئی۔یہ تحریر پولیس ملازم شبیرحسین نے لکھی ۔صلح نامہ کے مطابق ملزم نسیم سحرکا چھوٹابھائی ندیم متاثرہ لڑکی نائلہ بتول سے سات سال بعد شادی کرئے گا اوراگرلڑکے کاباپ ماسٹر رضا سات سال بعد اس شادی سے انکار کرئے گاتوپھروہ متاثرہ بچی کے ورثاء کو جرمانے کے طور پر پانچ لاکھ روپے اداکرئے گا


۔اس تحریرپر پولیس ملازم شبیرحسین،دوگواہوں اخون شیرمحمد اورفداحسین ولد اخون محمدعلی (استانہ) کے دستخط ہیں جبکہ دوسری طرف متاثرہ بچی کے والدسے بھی سائن لیا گیا۔اس زبردستی صلح کے دوران متاثرہ بچی کے ماموں زاد بھائی محمد بشارت سے بھی دستخط لینے کی کوشش کی گئی لیکن اس نے اسے ظلم قرار دے کر سائن کرنے سے انکار کردیا اوراگلی صبح سکردو سے راولپنڈی کے لئے روانہ ہوگیا۔تاہم واقعہ کی اطلاع پر گمبہ پولیس نے ملزم نسیم سحرکو گرفتارکرلیاہے جبکہ جمعہ 28ستمبر کی شام کو متاثرہ بچی کے والدین کو تھانے طلب کرکے پولیس نے ان سے تحریری درخواست بھی لے کر قانونی کارروائی شروع کردی ہے۔متاثرہ بچی نائلہ بتول کے ماموں زاد بھائی محمد بشارت جوکہ اس صلح نامہ کے دوران عینی شاہدبھی ہے نے رابطہ پر بتایاکہ جب مجھے پتہ چلاکہ نائلہ کے ساتھ نسیم سحرنے زیادتی کی ہے تومیں نائلہ کے والدین کے پاس گیااوران سے اصل حقیقت پوچھی توانہوں نے بتایاکہ بچی کے ساتھ نسیم سحرنے زیادتی کی ہے۔متاثرہ بچی کے ماموں زاد بھائی محمد بشارت کے مطابق ملزم نسیم سحر کے ورثاء اس معاملے کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں اورانہوں نے میری موجودگی میں بچی کے والدین پر دباؤ ڈال کر ایک سادہ کاغذ پر تحریرلکھ لی ہے۔

یہ تحریرپولیس ملازم شبیرحسین کے پاس موجود ہے اوربچی کے ورثاء کو اس کی کاپی نہیں دی گئی۔اس تحریر کے مطابق ملزم نسیم سحر کا چھوٹابھائی ندیم سات سال بعد متاثرہ بچی نائلہ سے شادی کرئے گا اورشادی نہ کرنے کی صورت میں پانچ لاکھ روپے جرمانہ بھرے گا۔معلوم ہواہے کہ ملزم نسیم سحرڈی سی آفس سکردو میں کلرک ہے تاہم اس کی ڈیوٹی کھرمنگ میں ہے۔ملزم شادی شدہ اوردوبچوں کا باپ ہے۔

No comments:

Post a Comment

this blog uses premium CommentLuv
Notify me of follow-up comments?”+”Submit the ... “blog” “submit the word you see below:;Enter YourName@YourKeywords"
;if you have a website, link to it here
; ;post a new comment

'; (function() { var dsq = document.createElement('script'); dsq.type = 'text/javascript'; dsq.async = true; dsq.src = '//' + disqus_shortname + '.disqus.com/embed.js'; (document.getElementsByTagName('head')[0] || document.getElementsByTagName('body')[0]).appendChild(dsq); })();