دھرتی ماں کا اپنے بچوں کے نام خط - آزادی اظہار رائے

Breaking

آزادی اظہار رائے

اس بلاگ کا مقصد خبروں اور سماجی رجحانات کو شائع ۔کرنا ہے اور مقامی و متنوع ثقافتوں کو فروغ دینا، انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کرنا، ترقی پسند خیالات کو فروغ دینا ، اور رائے اظہار کرنے کی آزادی کو فروغ دینا ہے

Wednesday, January 23, 2019

دھرتی ماں کا اپنے بچوں کے نام خط


                                                                                                                                         تحریر  نثار کریم 


میرے لخت جگر بچوں !!!

میں اپ کی دھرتی ماں اج پریشان ہوں۔ اس کی کئ وجوہات ہیں ۔ لیکن اپ میری اس پریشانی کو دور کرسکتے ہو۔ اگر اپ میری اس نصیحت پہ عمل کروگے تو سب ٹھیک ہو سکتا  ہے ۔
میرے بچو
  میں نے اپ کو کھبی بھی سر جھکانا اور بھیگ مانگنا  نہیں سکھائی ہے ۔  صدیوں سے  اپنے  سخت و نرم  ، گرم اور یخبستہ ہواؤں کے اغوش میں اور بلند و بالا  ، قدوقامت اور ناقابل تسخیر حد تک مضبوط چٹانوں کے دامن میں پالا پوسا  ہے ۔ میں نے دریا  جیسی سخاوت  ، فلک پوش پہاڑ جیسی ہمت و عظمت اور رتوں کی مٹھاس جیسی بھائی چارہ گی سکھائی ہے ۔ اور ہمت  ، جرات  ، سخاوت، اتفاق، اتحاد، اور بھائی چارہ گی جیسے صفات کی تربیت دی ہے ۔
لیکن دور حاضر میں اپ نے ان تمام صفات سے کنارہ کشی کر کے مجھے بھی اور خود کو بھی پریشان کر رکھا ہے ۔ جس کی وجہ سے اپ دو وقت کی روٹی کے لئے دوسروں کے اگے ہاتھ پھیلا کر مانگنے پر مجبور ہوگیے  ہو ۔اور علاقے کے بدمعاشوں ، غنڈوں اور چورں نے میلی انکھ سے مجھے دیکھنا شروع کیا ہے ۔ اپ کے لئے اللہ تعالیٰ نے میرے اغوش میں کیا کیا پیدا نہیں کیا ہے  ۔ اپ کے لئے میرے دامن کو خوش گوار موسم  ، بہتے دریا ، برف پوش پہاڑ  ، نیلے اسمان  ، سبززار وادیوں سے سجایا ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے مجھے بے پناہ قدرتی وسائل سے نوازا ہے ۔ جن پہ صرف اور صرف اپ کا حق ہے ۔ لیکن  ان سب پہ دشمنوں   کی بری نظر  ہے ۔
میرا دل خون کے انسو روتا ہے جب اپ کو اپس میں مذہب  ، سیاست، قومیت، اور مسلکی بنیادوں پہ ایک دوسرے سے الجھتے اور جگڑتے دیکھتی ہوں  ۔ یاد رکھنا مذہب اپ پہ واجب  اور سیاست اپ کا حق ہے ۔ گویا یہ دونوں ایک ہی سکے کے دو روخ ہے  ۔ ان  دونوں فرائض کے انجام دہی میں کھبی بھی کوتاہی نہیں کرنا ۔ کیونکہ زرا بھی غفلت تمہیں دنیا میں غلامی کا  دلدل اور اخرت میں  دوزخ کی اگ میں دھکیل سکتا ہے ۔   کہتے ہے   کہ لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی ۔  ان دونوں فرائض کی انجام دہی میں معمولی سی غلطی کی سزا اپ کو صدیاں سہنا پڑے گا ۔ اس لے بڑی احتیاط سے  ان دونوں ، مذہب اور سیاست کے فرائض کو انجام دینا۔ اور  عداوت  ، نفرت ،  کدورت اور دشمنی  جیسے شیطانی صفات کو اپنے قریب مت انے دینا ۔

میرے بچو
اگر اپ  ایک خود دار اور باوقار قوم بن کر ابھرنا چاہتے ہو تو اپنے اندر محبت ،محنت ، اتفاق، اتحاد،  اخوت اور بھائی چارہ گی کا وہ کھویا ہوا جذبے کو زندہ کرنا ہوگا جو کھبی  اپ میں  اور اپ کے بڑوں میں پایا جاتا تھا۔ اور  اپ کو اختلافات سے نکل کر یک جان ہونا ہوگا  ۔ تب اپ اپنا لوہا دنیا میں منوا سکو گے۔

دنیا کے دیگر ماوں کےبچوں کو دیکھ کر ،جو   وسائل کی کمی کے باوجود جس طرح کی  مہذب اور باوقار زندگی گزارتے ہیں  ، میرا بھی دل کرتا ہے کہ میرے بچے بھی ازاد ، اور باوقار زندگی  گزارے ۔ لیکن اپ کو ایک دوسرے سے قبائلی ، مسلکی ، علاقائی   عداوتوں ، اور نفرتوں نے غربت اور محرومیوں کی چکی میں پیس کے رکھا ہے ۔ میرے بچو اب ہوش کے ناخن لو ۔ جاگو اور سنھبل جاوں ۔

میری دو ساس ہیں  ، ایک سوتیلی  (انڈیا) اور دوسری اپنی (پاکستان ) ،  ان دونوں نےملکر جو ظلم مجھ پر اور میری بہن (کشمیر ) پر  ڈھائی ہے وہ میں اپ کو پھر کھبی بتا دوں گی ، جب اپ یک جان ہو کر اپنی ماں دھرتی کی عزت و ناموس بچانے کے قابل ہو جاوگے ۔

میرے بچو
میں امید کرتی ہوں کہ اپ اتحاد  ، اتفاق ، پیار و محبت  ، اور بھائی چارہ گی کے ساتھ رہ کر علم و ہنر کے بے مثال داستانیں رقم کر وگے ۔

فقط

اپ کی کامیابی اور کامرانی کے لئے ہر لمحہ دعاگو 

اپ کی دھرتی ماں


نثار کریم کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے، سیاسی اور سماجی اور مسائل پر تجزیہ کرتے ہے

No comments:

Post a Comment

this blog uses premium CommentLuv
Notify me of follow-up comments?”+”Submit the ... “blog” “submit the word you see below:;Enter YourName@YourKeywords"
;if you have a website, link to it here
; ;post a new comment

'; (function() { var dsq = document.createElement('script'); dsq.type = 'text/javascript'; dsq.async = true; dsq.src = '//' + disqus_shortname + '.disqus.com/embed.js'; (document.getElementsByTagName('head')[0] || document.getElementsByTagName('body')[0]).appendChild(dsq); })();