تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان (مولوی محمد علی )المعروف خالد بلتی کون ہے؟حقائق سے پردہ اُٹھ گیا۔ - آزادی اظہار رائے

Breaking

آزادی اظہار رائے

اس بلاگ کا مقصد خبروں اور سماجی رجحانات کو شائع ۔کرنا ہے اور مقامی و متنوع ثقافتوں کو فروغ دینا، انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کرنا، ترقی پسند خیالات کو فروغ دینا ، اور رائے اظہار کرنے کی آزادی کو فروغ دینا ہے

Tuesday, August 21, 2018

تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان (مولوی محمد علی )المعروف خالد بلتی کون ہے؟حقائق سے پردہ اُٹھ گیا۔

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) گزشتہ ہفتے لفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کی جانب سے ایک نجی ٹیلی ویژن پر اہلیان بلتستان کے حوالے سے سنگین الزمات کے بعد گلگت بلتستان کے عوام نے اُن کے خلاف سوشل میڈیا پر بہترین کمپئن چلایا اور کئی کالم نویسوں بھی خصوصی مضامین لکھے۔شدید عوامی احتجاج کے بعد مذکورہ چینل کے اینکر اور دفاعی تجزیہ نگار امجد شعیب صفائی پیش کرنے پر مجبور ہوگئے اور اُنہوں نے اپنے بیان کے حوالے سے صفائی پیش کرتے ہوئے اہلیان گلگت بلتستان سے لائیو پروگرام میں معافی مانگ لی۔ اُنہوں نے پاکستان میں تحریک طالبان کے ترجمان مولوی محمد علی المعروف خالد خراسانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میرا اشارہ اُن کی طرف تھا۔ خالد خراسانی کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ 2014 میں بدنام زمانہ دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کی داعش میں شمولیت اور تحریک طالبان سے رخ پھیر لینے کے بعد ضلع گانچھے بلتستان سے تعلق رکھنے والے خالد بلتی جنکا اصل نام مفتی محمد علی عرف خالد بلتی خراسانی ہے، کو نیا ترجمان مقرر کیا تھا۔


مولوی محمد علی المعروف خالد بلتی کا تعلق ضلع گانچھے بلتستان کے علاقہ چھوربٹ موضع تھونگبوس سے ہے۔اُنہوں نے ابتدائی تعلیم چھوربٹ گانچھے سے ہی حاصل کی اور ان کے دو بھائی اور تین بہنیں بھی ہیں۔ ابتدائی تعلیم کے بعد خپلو ہائی سکول میں میٹرک کی تعلیم حاصل کی، اس

 کے بعد حزب المجاہدین میں باقاعدہ شمولیت اختیار کی۔ خالد خراسانی خاندانی طور پر مسلک صوفیہ نور بخشہ سے تعلق رکھتا ہے ۔ اُس وقت کے میڈیا رپورٹ کے مطابق اُنکا شمارحزب المجاہدین کے فعال ترین مجاہدین میں ہوتا تھا۔ خالد بلتی نے جہاد افغان و کشمیر کے دوران غیر معمولی جنگی کارنامے سرانجام دیئے۔ اُس وقت کے میڈیا رپورٹ کے مطابق مولوی محمدعلی المعروف خالد بلتی اُس دوران سرکاری نمبر پلیٹ کے ساتھ ایک بائیک پر بلتستان بھر میں مجاہدین کو منظم کرنے اور تربیت فراہم کرنے کیلئے سرگرم رہتا تھا۔ اسی دوران اس نے دین سمجھنے کیلئے جامعہ بنوریہ ٹاؤن کراچی میں باقاعدہ داخلہ لیا اور اپنے مسلک کو خیرباد کہہ کر وہاں کے اساتذ کے سامنے مسلک تبدیل کرنے کا اعلان کیا۔ مجاہدانہ خدمات کے سبب خالد بلتی نے اس جامعہ میں کم عرصے میں زیادہ مقام حاصل کیا اور بہت کم عرصے میں ہی فاضل کی سند حاصل کرنے کے بعد وہاں مدرس بھی مقرر ہوگیا۔ دوران تدریس وہ گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں سے طلاب کو جامع بنوریہ ٹاؤن داخل کراتا اور جسمانی طور پر مضبوط افراد کو وزیرستان ٹریننگ کیمپ میں بھی لے جاتا رہا۔ ان کی فعالیت کے پیش نظر تحریک طالبان نے انہیں میڈیا سیل کا باقاعدہ حصہ بنایا اور انہیں پاکستان کے معروف میڈیا چینلز سے ٹریننگ بھی دلائی۔ اس کے بعد باقاعدہ عمر میڈیا سیل کا قیام عمل میں لایا گیا۔ خالد بلتی اسی میڈیا سیل کا انچارج تھا اور کافی عرصے تک اپنے فرائض منصبی انجام دیتا رہا۔


اُس وقت کے میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک عرصے تک خالد بلتی کے گھر میں راشن کا انتظام اور دیگر اخراجات ایک ریاستی ادارے کی ذمہ تھی، جو دو سال سے بند ہوچکاتھا۔ اُس وقت خالد بلتی خراسانی کی وسیع تر سرگرمیاں اور اس کے نیٹ ورک کی بلتستان میں موجودگی کی اطلاعات بھیمیڈیا کی زینت بنی تھی اور وسیع پیمانے پر ایک ہی مکتب فکر کے افراد کو بنوریہ ٹاؤن مدرسہ میں داخل کرانے کے بعد وزیرستان طالبان کے دہشت گردوں کی تربیت گاہوں میں لے جانے کادعویٰ بھی سامنے آیا تھا۔ اُس وقت یہ بھی کہا گیا تھا کہ خالد خراسانی کے آٹھ قریبی مجاہدین اس وقت بلتستان سے باہر ہیں، ان میں سے ایک جو کہ ریاستی اداروں میں بھی مشکوک ہے، ایک عرصے سے مکمل طور پر غائب ہیں اور اُن افراد میں سے ایک شخص پر فرقہ واریت کو ہوا دینے کے الزام میں ایف آئی آر بھی درج ہوئی تھی۔ حساس اداروں نے بلتستان میں خالد خراسانی سے مربوط اداروں اور افراد کی فہرست بنانے کی کوشش کی تھی لیکن کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملنے کا بھی انکشاف ہوا تھا۔ خالد بلتی جن کی بلتستان میں پہچان مفتی محمد سے ہے، نے سینکڑوں افراد کو دہشت گردوں کی تربیت گاہوں سے گزارا ہے، خالد خراسانی کے نیٹ ورک میں جہاں مجاہدین اور جانثاران موجودتھے، وہاں چند سرکاری اداروں میں موجود بڑی سطح کی شخصیات بھی موجودہونے کا بھی انکشاف ہوا تھا۔اُس وقت کے میڈیا رپورٹ کے مطابق ان میں ایک سیکرٹری سطح پر حکومت میں تھے اور سابقہ ادوار میں ان کے بیرون ملک بھی رابطے بتائے جاتےرہے۔خالد بلتی تحریک طالبان کاترجمان بننے کے بعد اُس وقت یہاں تک بتایا گیا تھا کہ بلتستان میں خفیہ دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کیلئے ایک مالی ادارہ بھی موجود ہے، جو کاروبار کے نام پر دہشت گردوں کی مالی معاونت میں مصروف تھے۔
اس وقت لفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کی جانب سے خالد خراسانی کے حوالے سے نئے انکشاف اور گلگت بلتستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے لہر کے بعد عوام میںشدید تشویش پایا جاتا ہے۔ کیونکہ مولوی محمدعلی ترجمان تحریک طالبان بننے کے بعد اپنے گھر والوں سے صرف ایک دو بار ٹیلی فون پر بات ہونے کی اطلاع تھی لیکن گزشتہ تین سالوں سے اُنکے بارے میں کوئی خبر نہیں لیکن وہ پاکستان میں ریاسی اداروں کو مطلوب ہیں۔

حوالہ جات: روزنامہ جنگ،ڈان نیوز، دنیا نیوز،روزنامہ پاکستان، بی بی سی اردو

Courtesy Hasnain Ramal

4 comments:

  1. Part of Wahabi Pakistan movements under sponsorship since 1977, a western plot

    ReplyDelete
    Replies
    1. قانون اندھا ہوتا ہے کی ایک تازہ ترین مثال : اسلام آباد میں ایک جج صاحب کی گاڑی شہری کی گاڑی سے ٹکرا گئی ، مگر پھر کیا حیران کن واقعہ پیش آیا ؟ ناقابل یقین تفصیلات
      http://urdudeskint.com/

      Delete
  2. بہت خوب

    https://cheeghanews.blogspot.com/2021/12/blog-post_44.html

    ReplyDelete

this blog uses premium CommentLuv
Notify me of follow-up comments?”+”Submit the ... “blog” “submit the word you see below:;Enter YourName@YourKeywords"
;if you have a website, link to it here
; ;post a new comment

'; (function() { var dsq = document.createElement('script'); dsq.type = 'text/javascript'; dsq.async = true; dsq.src = '//' + disqus_shortname + '.disqus.com/embed.js'; (document.getElementsByTagName('head')[0] || document.getElementsByTagName('body')[0]).appendChild(dsq); })();