چادر اور چار دیواری تمہیں مبارک ،میرا جسم، میری مرضی - آزادی اظہار رائے

Breaking

آزادی اظہار رائے

اس بلاگ کا مقصد خبروں اور سماجی رجحانات کو شائع ۔کرنا ہے اور مقامی و متنوع ثقافتوں کو فروغ دینا، انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کرنا، ترقی پسند خیالات کو فروغ دینا ، اور رائے اظہار کرنے کی آزادی کو فروغ دینا ہے

Friday, March 30, 2018

چادر اور چار دیواری تمہیں مبارک ،میرا جسم، میری مرضی

لاہور میں پاکستان کی تاریخ کی پہلی تحريک نسواں چل پڑی صوبائی دارلحکومت میں منعقد ہونے والےعورت مارچ‘ 

میں شامل خواتین نے یوں تو کئی قسم کے پوسٹر اور پلے کارڈ اٹھارکھے تھے لیکن ان میں سے کچھ پوسٹرز پر ایسے نعرے بھی درج تھے جن کے باعث سوشل میڈیا پر ایک جنگ کا سماں پیدا ہو گیا ہے۔ 





ایک پوسٹر پر انگریزی الفاظ میں ایک نعرہ درج تھا جس


کا مفہوم یہ تھا کہ ’اگر مرد بے حیائی کرے تو اسے ہیرو 

کہا جاتا ہے لیکن عورت کرے تو اسے فاحشہ کہا جاتا ہے۔‘ اسی طرح ایک اور نعرہ اگرچہ بہت سادہ اور بظاہر بہت معمولی تھا لیکن اس نے سب سے زیادہ ہنگامہ کھڑا کیا ہے۔ ایک نوجوان لڑکی کے پلے کارڈ پر درج یہ نعرہ ”خود کھانا گرم کرلو“ تھا۔ 









بظاہر تو یہ بہت سادہ الفاظ ہیں لیکن اس نعرے نے بھی سوشل میڈیا پر گرماگرم بحث کا آغاز کر دیا ہے۔ خواتین اور مردوں کے برابر حقوق سے لے کر مذہب اور سیاسیات تک کے موضوعات اس بحث کی لپیٹ میں آگئے ہیں۔مظاہرے میں شرکت کرنے والی سماجی کارکن لبنیٰ غنی کا کہنا تھ ” یہ ناقابل یقین ہے کہ کس طرح کچھ معمولی الفاظ نے بہت سے لوگوں کو پاگل کردیا ہے۔ 



سچی بات تو یہ ہے کہ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہورہی ہے کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے احتجاج کا مقصد پورا ہورہا ہے اور لوگوں تک ہمارا پیغام پہنچ رہا ہے۔ ہم نے کم از کم ایک بحث کا آغاز کردیا ہے 
















جس کے نتیجے میں عوامی شعور میں اضافہ ہوگا۔ ’خود کھانا گرم کر لو‘ کے نعرے کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ خواتین اپنی ذمہ داری اٹھانے پر تیار نہیں ہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ذمہ داری کو مساوی طو رپر بانٹنا چاہیے۔ میں تو یہ سوچ کر حیران ہوتی ہوں کہ خواتین
مردوں سے یہ مطالبہ کردیں کہ وہ خود ہی کھانا پکا لیں تو ان کا ردعمل کیا ہوگا؟


مغرب میں چلنے والی اس تحریک کے 

ساتھ ساری مسلم اور غیر مسلم خواتین کھڑی ہیں جو یہ کہتی ہیں کہ مجھے کیا پہننا ہے اس کا فیصلہ مجھے خود کرنا ہے لیکن کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ساری عورتیں برہنہ گھومنا چاہتی ہیں؟ نہیں بلکل نہیں، اس تحریک کا حصہ بن کر یہ خواتین اپنے لیے اپنے مزاج، اقدار، طبیعت یا مذہب کے مطابق لباس کے انتخاب کا اختیار چاہتی ہیں








3 comments:

  1. فاحشاوں سے جاکر کیسی لگتی ہے انکو یہ آزادی
    اس آزادی میں بھی گھٹ گھٹ کے جیتیں ہیں
    روزآنہ 8-10 لوگوں کواپنا جسم پروستیں ہیں
    کیا تم اس کو آزادی سمجھتی ہو۔۔۔

    ReplyDelete
    Replies
    1. http://azadiizhar.blogspot.com/2018/04/blog-post_24.html

      Delete
  2. الأسئلة الشائعة في المغرب FAQ.ma
    الموقع الأول للأسئلة والأجوبة في المغرب FAQ.ma

    ReplyDelete

this blog uses premium CommentLuv
Notify me of follow-up comments?”+”Submit the ... “blog” “submit the word you see below:;Enter YourName@YourKeywords"
;if you have a website, link to it here
; ;post a new comment

'; (function() { var dsq = document.createElement('script'); dsq.type = 'text/javascript'; dsq.async = true; dsq.src = '//' + disqus_shortname + '.disqus.com/embed.js'; (document.getElementsByTagName('head')[0] || document.getElementsByTagName('body')[0]).appendChild(dsq); })();